Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نشاط نو کی طلب ہے نہ تازہ غم کا جگر

اکرام اعظم

نشاط نو کی طلب ہے نہ تازہ غم کا جگر

اکرام اعظم

MORE BYاکرام اعظم

    نشاط نو کی طلب ہے نہ تازہ غم کا جگر

    سکوں گرفتہ کو کیسے ہو زیر و بم کا جگر

    اگرچہ تشنہ نگاہی مثال صحرا ہے

    نہیں ہے دست دعا کو ترے کرم کا جگر

    جگر کو عشق نے فولاد کر دیا ہے جب

    نہیں رہا ہے ستم کار کو ستم کا جگر

    ہے اضطراب جگر لہر لہر پر بھاری

    کہاں ہے بحر کو اس طرح پیچ و خم کا جگر

    یہ کام توپ تپنچے کے دائرے کا نہیں

    فتوح فکر و نظر تو ہے بس قلم کا جگر

    ہمارے ماتھے میں رکھ دی ہے داس کی سی سرشت

    اسے خدا نے دیا ہے کسی صنم کا جگر

    ہماری چاہ میں روئی ہے زندگی اتنا

    کہ پانی پانی ہوا جا رہا ہے سم کا جگر

    جگر کا دم ہے کہ گرد زمیں سے ٹوٹتا ہے

    اگرچہ توڑ نہ پایا فلک بھی دم کا جگر

    بس اعظمؔ آج تو حد ہی خمار نے کر دی

    کہیں سے گھول کے لے آؤ طیر رم کا جگر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے