نشاط وصل کے ہنگامے کب نہیں رکھتا
نشاط وصل کے ہنگامے کب نہیں رکھتا
میں کوئی شے بھی یہاں بے طلب نہیں رکھتا
مجھے پتہ ہیں تری برہمی کے سارے سبب
مجھے خبر ہے تو کچھ بے سبب نہیں رکھتا
ہمارا یار ہے حساس اس معاملے میں
ادب کے ساتھ کوئی بے ادب نہیں رکھتا
ہمیشہ حسن کو دیکھا گیا ہے داد طلب
مگر وہ حسن تو کوئی طلب نہیں رکھتا
فصیل دل کی منڈیروں پہ وہ چراغ مرے
جب اس کی چاہ نہیں ہوتی تب نہیں رکھتا
جنوں نژاد ہے تمثال آئنہ میرا
سو اپنے آپ میں کیا کیا غضب نہیں رکھتا
اسے خبر ہے کہ رکھنا ہے کیا نہیں رکھنا
سو جو بھی ہاتھ لگے سب کا سب نہیں رکھتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.