نشاط اس نے عجب قرب کی نچھاور کی
نشاط اس نے عجب قرب کی نچھاور کی
کھڑی تھی بیچ میں دیوار دل کے اندر کی
میں کرچیوں کی چبھن عمر بھر سمیٹوں گا
کہ دل نے شیشے پہ کھائی ہے چوٹ پتھر کی
حنائی شام در و بام تپ سے جاتے ہیں
کہاں اتارنے جاؤں تھکان دن بھر کی
کھڑی ہوئی مرے چاروں طرف ہیں دیواریں
نکل کے جائے گھٹن کس طرف سے اندر کی
میں جگنوؤں کے تعاقب میں صبح تک بھاگا
نظر میں پھیلی رہی تیرگی مقدر کی
ہوا کے ساتھ اترتی نہیں نشیبوں میں
زمیں سے کتنی ہے اونچی سطح سمندر کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.