نشے کی آگ میں دیکھا گلاب یعنی تو
نشے کی آگ میں دیکھا گلاب یعنی تو
بدن کے جام میں دیسی شراب یعنی تو
ہمارے لمس نے سب تار کس دئے اس کے
وہ جھنجھنانے کو بیکل رباب یعنی تو
ہر ایک چہرہ نظر سے چکھا ہوا دیکھا
ہر اک نظر سے اچھوتا شباب یعنی تو
سفید قلمیں ہوئیں تو سیاہ زلف ملی
اب ایسی عمر میں یہ انقلاب یعنی تو
مے خود ہی اپنی نگاہوں کہ داد دیتا ہوں
ہزار چہروں میں اک انتخاب یعنی تو
ملے ملے نہ ملے نیکیوں کا پھل مجھ کو
خدا نے دے دیا مجھ کو ثواب یعنی تو
گداز جسم کمل ہونٹ مرمری باہیں
مری طبیعت پہ لکھی کتاب یعنی تو
میں تیرے عشق سے پہلے گناہ کرتا تھا
مجھے دیا گیا دل کش عذاب یعنی تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.