نشے کی لہر طاری ہو رہی ہے
نشے کی لہر طاری ہو رہی ہے
مری آواز بھاری ہو رہی ہے
رقیبوں پر عنایت برسر بزم
بہت خاطر ہماری ہو رہی ہے
سبھی میرے مرض کو کوستے ہیں
یہ کیا تیمار داری ہو رہی ہے
چمن کا راستہ مت گھیر کے بیٹھ
خفا باد بہاری ہو رہی ہے
سب اپنے اپنے گھر میں مطمئن ہیں
مجھے کیوں بے قراری ہو رہی ہے
گلی کے ایک گھر میں عید کے روز
یہ کیسی آہ و زاری ہو رہی ہے
سنا ہے اس گلی سے عاشقوں کی
نئی فہرست جاری ہو رہی ہے
جو آئے پوچھتا ہے عمر میری
عجب تیمارداری ہو رہی ہے
مرے پہلو میں وہ ہے اور مجھ پر
عجب وحشت سی طاری ہو رہی ہے
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 122)
- Author :جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.