نشیلی آنکھ میں ان کی ادا کیا
نشیلی آنکھ میں ان کی ادا کیا
وہ گر ہوں سامنے تو پھر نشہ کیا
خطا کیا ہے محبت میں سزا کیا
یہی ملتا ہے چاہت کا صلہ کیا
بہت کم گفتگو کرنے لگے ہو
تمہارا دل بھی ہم سے بھر گیا کیا
ہمیں برباد کر کے پوچھتے ہو
ہمارے واسطے تم نے کیا کیا
بہت سارا نمک تھوڑا سا مرہم
ملی ہے زخم کی ہم کو دوا کیا
چھپانے کے لیے سو جھوٹ اپنے
نہ جانے بے وفا کرتا ہے کیا کیا
ہمیں الزام دیتے جا رہے ہو
توجہ دے رہا ہے دوسرا کیا
گزر جائیں گے یہ لمحے بھی آزیؔ
خوشی کے ہوں یا غم کے سوچنا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.