نشیلی چھاؤں میں بیتے ہوئے زمانوں کو
نشیلی چھاؤں میں بیتے ہوئے زمانوں کو
لگا دو آگ اجل کے نگار خانوں کو
بتا رہے ہیں جبین حیات کے تیور
پناہ مل نہیں سکتی اب آستانوں کو
دیے جلاؤ کہ انسانیت نے توڑ دیا
جہان زر کے رو پہلے طلسم خانوں کو
ہر ایک گام پہ مشعل دکھا رہی ہے حیات
ستم کی آنچ میں نکھرے ہوئے زمانوں کو
ہزار دار و رسن ڈگمگا نہیں سکتے
اجل کی گود میں کھیلے ہوئے جوانوں کو
بہت قریب ہے وہ دور خوش گوار کہ جب
نگار امن سجائے گی کارخانوں کو
خود آگے بڑھ کے قدم چومتی ہے منزل شوق
یہ کس نے راہ دکھائی ہے کاروانوں کو
- کتاب : Taqdeer-e-hina (Pg. 20)
- Author : Arshi Bhopali
- مطبع : Hind Offset Printers, Bhopal
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.