نشہ ہے تیری نگاہوں میں شرابوں کی طرح
نشہ ہے تیری نگاہوں میں شرابوں کی طرح
لوگ سرشار ہیں بے خود ہیں خرابوں کی طرح
چاند پر چھائے ہوئے ہلکے سے کالے بادل
مجھ کو لگتے ہیں ترے رخ پہ نقابوں کی طرح
سایۂ زلف میں گزرے ہوئے وہ شام و سحر
آج بھی یاد ہیں ٹوٹے ہوئے خوابوں کی طرح
اپنے دامن میں چھپا لے مرے آنسو کوئی
یہ گہر ٹوٹ بھی جاتے ہیں حبابوں کی طرح
احتیاط نگہ ناز تو دیکھے کوئی
مجھ پہ ہوتا ہے کرم بھی تو عتابوں کی طرح
جانئے گا کہ نہیں درد محبت جن میں
دل وہ بے جان سے ہیں ٹوٹے ربابوں کی طرح
کیسے بھولیں انہیں دنیا کہ وفا کے قصے
جاوداں ہوتے ہیں مذہب کی کتابوں کی طرح
شیخ کس شان سے پیتے ہیں مئے ناب طہور
پھر بھی بدنام نہیں ہم سے خرابوں کی طرح
آج بھی پیار کی راہوں میں بچھڑ کر تجھ سے
ڈھونڈھتا ہوں میں تجھے خانہ خرابوں کی طرح
جرم الفت پہ ظفرؔ مجھ کو ندامت کیوں ہو
یہ وہ لغزش ہے جو افضل ہے ثوابوں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.