نشہ میں ہیں کبھی تو کبھی ہیں خمار میں
نشہ میں ہیں کبھی تو کبھی ہیں خمار میں
اچھی گزر رہی ہے ترے انتظار میں
گزرے گا روز حشر بھی اب انتظار میں
شامل ہے یہ بھی وعدۂ فردائے یار میں
چپ چاپ بھی نہ بیٹھ سکے بزم یار میں
مجبوریاں بھی غیر کے تھیں اختیار میں
تارے بھی جھلملا کے بہ حسرت ہوئے غروب
کیا کیا بجھے چراغ شب انتظار میں
توڑے سبو کو خاک کہ اب محتسب کو بھی
خود لطف آ رہا ہے شکست خمار میں
اے چشم شوق جلوۂ محبوب کے سوا
کیا کیا نہ دیکھنا ہے تجھے انتظار میں
لاکھوں قفس ہیں لائے گی کس کس میں بوئے گل
چڑھنے لگے گی سانس صبا کی بہار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.