نشے میں جو ہے کہنہ شرابوں سے زیادہ
نشے میں جو ہے کہنہ شرابوں سے زیادہ
اس جسم کی خوشبو ہے گلابوں سے زیادہ
اک قطرۂ شبنم کو ترستے ہیں گلستاں
یہ فصل تو ممسک ہے سرابوں سے زیادہ
پڑھنا ہے تو انسان کو پڑھنے کا ہنر سیکھ
ہر چہرے پہ لکھا ہے کتابوں سے زیادہ
پہنچا ہوں وہیں پر کہ چلا تھا میں جہاں سے
ہستی کا سفر بھی نہیں خوابوں سے زیادہ
یہ بکھری ہوئی زندگی یکجا نہیں ہوتی
کم ہونے پہ بھی ہم ہیں خرابوں سے زیادہ
فارغؔ کبھی گھٹتی ہی نہیں درد کی دولت
ہوتی ہے ہمیشہ یہ حسابوں سے زیادہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.