نشتر کی نوک دل میں اتارے چلے گئے
نشتر کی نوک دل میں اتارے چلے گئے
ہم یوں عروس غم کو سنوارے چلے گئے
آیا نہ ہاتھ گوشۂ دامان التفات
لیکن فقیر ہاتھ پسارے چلے گئے
قائم رہیں بوصف کرم بھی حدود ناز
دریا کے ساتھ ساتھ کنارے چلے گئے
دل کو تمہیں نے ہاتھ میں لے کر مسل دیا
ہم سادہ دل تمہیں کو پکارے چلے گئے
چلنا رہ حیات پہ دشوار تھا مگر
تیرے متاع غم کے سہارے چلے گئے
آیا ترا خیال مٹے نقش ماسوا
ابھرا افق سے چاند ستارے چلے گئے
محفل کو ناگوار تھی عرض شکست دل
محفل سے اٹھ کے درد کے مارے چلے گئے
ہاں اے زمین گور غریباں جواب دے
کیوں مجھ سے روٹھ کر مرے پیارے چلے گئے
عابدؔ زمانہ ہم کو مٹاتا چلا گیا
ہم نقش زندگی کو ابھارے چلے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.