نشتری لفظوں کا لہجہ مرہمی رکھا گیا
نشتری لفظوں کا لہجہ مرہمی رکھا گیا
زخم پر مرچی سے پہلے تھوڑا گھی رکھا گیا
عشق میں جس دم خمیر عاشقی رکھا گیا
حسن کے اندر مزاج بے رخی رکھا گیا
آدمی کا امتحاں سے جب گزرنا طے ہوا
آدمی کو روبروئے زندگی رکھا گیا
نیند والوں کو یہاں رکھا گیا فٹ پاتھ پر
جاگنے والوں کا بستر مخملی رکھا گیا
پینے والوں کے بہکنے سے اگر پرہیز تھا
بزم میں پھر کیوں نظام مے کشی رکھا گیا
رکھنے والا جانتا تھا عشق کا غم اس لئے
لطف کے پہلو میں درد عاشقی رکھا گیا
ان کو محبوب خدا ہونے کا حاصل ہے شرف
شکر ہے مجھ کو انہی کا امتی رکھا گیا
چونکہ رشتہ آدمی کا حضرت آدم سے ہے
اس لئے نام آدمی کا آدمی رکھا گیا
گردش دوراں کی طاقت کا بھی اندازہ ہوا
جب مرے ہی گھر کا مجھ کو اردلی رکھا گیا
آج پھر اخلاقؔ وعدہ کر کے وہ آیا نہیں
آج پھر مجھ کو خوشی سے دور ہی رکھا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.