نصیب اچھا اگر ہو تو بلندی کھینچ لیتی ہے
نصیب اچھا اگر ہو تو بلندی کھینچ لیتی ہے
بلندی کا غرور آتے ہی پستی کھینچ لیتی ہے
نہ جانے کیسی مجبوری میں بیچی تھی بزرگوں نے
ادھر جاتا ہوں تو نظریں حویلی کھینچ لیتی ہے
نکل جاتی ہے جب یہ روح تو کچھ بھی نہیں رہتا
ہمارے جسم کی مٹی کو مٹی کھینچ لیتی ہے
کنارے بیٹھ کے ڈورے نہ ڈالا کر سمندر میں
بڑی پھنس جائے تو انساں کو مچھلی کھینچ لیتی ہے
کبھی پامال کرتی ہے یہ دنیا سر بندھے سہرے
کبھی منہدی رچے ہاتھوں سے سرخی کھینچ لیتی ہے
دغا بازی و بے رحمی ستم گاری و مکاری
انہی اوصاف کے حامل کو دلی کھینچ لیتی ہے
سیاست کی قلا بازی بڑی دلچسپ ہے احسنؔ
ذرا سی چوک ہو جانے پہ کرسی کھینچ لیتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.