نصیب عشق مسرت کبھی نہیں ہوتی
نصیب عشق مسرت کبھی نہیں ہوتی
یہ بزم وہ ہے جہاں روشنی نہیں ہوتی
جبین عشق کے سجدے قبول ہوتے ہیں
مزاج حسن میں جب برہمی نہیں ہوتی
سمجھ چکے ہیں اسیری کو ہم پیام اجل
کہ زندگی قفس زندگی نہیں ہوتی
مرے بغیر انہیں کون جان سکتا ہے
وہ یوں گزرتے ہیں آواز بھی نہیں ہوتی
ترا ستم بھی تو ہے ایک پرسش خاموش
تری نگاہ کبھی اجنبی نہیں ہوتی
بڑھے چلو یہی وارفتگی کی منزل ہے
رہ طلب میں کبھی شام ہی نہیں ہوتی
دل ایک آتش خاموش ہی سہی لیکن
تمہاری یاد میں کوئی کمی نہیں ہوتی
مری نظر میں یقیناً وہ ننگ گلشن ہے
امین راز چمن جو کلی نہیں ہوتی
ملی ہے راہ طلب میں مشیرؔ صرف مجھے
وہ زندگی جو کبھی زندگی نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.