نسل در نسل ملا ہے ہمیں افتاد کا دکھ
نسل در نسل ملا ہے ہمیں افتاد کا دکھ
مرے اجداد کا دکھ ہے مری اولاد کا دکھ
میں نے جلتا ہوا پھر پاک وطن بھی دیکھا
میں نہ بھولا تھا ابھی کابل و بغداد کا دکھ
جاں بحق کتنے ہوئے اور ہیں زخمی کتنے
ایک مدت سے ہے لاحق مجھے اعداد کا دکھ
شہر داؤد میں سنتا ہی نہیں ہے کوئی
میرے وجدان کی چیخیں یہ مرے ناد کا دکھ
کتنے ہی لوگ بڑھے میرا مداوا کرنے
بانٹنے کوئی نہ آیا مرے ہمزاد کا دکھ
لوٹ آیا ہوں قفس میں بہ رضا و رغبت
مجھ سے دیکھا نہیں جاتا مرے صیاد کا دکھ
تیرے ہوتے ہوئے ہر دکھ میں بھی سکھ شامل تھے
اب تو شامل ہے ہر اک سکھ میں تری یاد کا دکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.