نسل آدم پہ وہی جور و ستم آج بھی ہے
نسل آدم پہ وہی جور و ستم آج بھی ہے
اور یہ تفرقۂ دیر و حرم آج بھی ہے
بک چکا کب کا مسلمان کا ایمان اے دوست
کون کہتا ہے کہ ہندو کا دھرم آج بھی ہے
اب وہ پہلی سی کشش دل میں کہاں سے لاؤں
یہ تو سچ ہے کہ ترا لطف کرم آج بھی ہے
بزم میں تیری ہر اک شخص ہے شاداں اے دوست
پھر بھی اک دل ہے جو وابستۂ غم آج بھی ہے
ذہن سے لاکھ گزر جائے تری یاد مگر
دل میں احساس ترے سر کی قسم آج بھی ہے
ٹھوکریں راہ میں کھائی ہیں ہزاروں لیکن
رہرو عشق کا منزل میں قدم آج بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.