نوخیز گلابوں کی مہک تازہ نہیں ہے
نوخیز گلابوں کی مہک تازہ نہیں ہے
کلیوں کے چٹخنے کا بھی آوازہ نہیں ہے
ہم وقت کی لہروں میں کہیں ڈوب چکے ہیں
ساحل پہ مگر لاشوں کا خمیازہ نہیں ہے
گنبد میں ہی اڑتا ہے مری سوچ کا پنچھی
زندان بدن میں کوئی دروازہ نہیں ہے
بوڑھے نے ہتھیلی پہ فلک دیکھ لیا ہے
بچوں کو کسی بات کا اندازہ نہیں ہے
سرخاب کے پر ذہن میں بے رنگ پڑے ہیں
چہرے پہ خوشی کا بھی کوئی غازہ نہیں ہے
اندر خس و خاشاک نے کہرام اٹھایا
باہر سے بکھرتا مرا شیرازہ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.