نیا اک زخم کھانا چاہتا ہوں
نیا اک زخم کھانا چاہتا ہوں
میں جینے کو بہانا چاہتا ہوں
رلا دیتی ہے ہر سچی کہانی
میں اک جھوٹا فسانہ چاہتا ہوں
مہک سے جھوم اٹھے سارا جیون
میں ایسا گل کھلانا چاہتا ہوں
محبت میری بے حد خود غرض ہے
تجھے سب سے چھپانا چاہتا ہوں
یہ پاگل پن نہیں تو اور کیا ہے
میں سچ مچ مسکرانا چاہتا ہوں
بہت معصوم تھا وہ دور وحشت
میں پھر جنگل بسانا چاہتا ہوں
کھاؤ خواب یا لہراؤ ساغر
میں خود کو بھول جانا چاہتا ہوں
خدایا درد کو دے اور شدت
کہ میں اب ہار جانا چاہتا ہوں
وہ آ جائیں تو دل پر ہو نہ قابو
وہی قصہ پرانا چاہتا ہوں
مرے ہر دکھ کا کارن ہیں یہ آنکھیں
میں یہ دیپک بجھانا چاہتا ہوں
کوئی شہزاد کو مجھ پاس لائے
میں اس کا دکھ بٹانا چاہتا ہوں
- کتاب : aa.iinaa jhuuTaa Hai (Pg. 113)
- Author : FARHAT SHAHZAD
- مطبع : Al-Hamd Publications (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.