نیا کھلا ہے شگوفہ کوئی بہار میں کیا
نیا کھلا ہے شگوفہ کوئی بہار میں کیا
گندھا ہوا ہے مرا دل کسی کے ہار میں کیا
اڑانے پھول حسیں آئے ہیں بہار میں کیا
لگی ہے آگ سی یہ آج لالہ زار میں کیا
کسی سے کہنے یہ آئے ہیں وہ سحر ہوتے
تمام رات کٹی میرے انتظار میں کیا
تمہارے خال کا بوسہ نہیں ہے گنتی میں
ذرا سی چیز ہے آئے گی یہ شمار میں کیا
اتار لی سر بازار جس نے رخ سے نقاب
حجاب آئے اسے سو میں کیا ہزار میں کیا
یہ سرمہ چشم عدو کے لئے اٹھا رکھیں
وہ خاک ڈالتے ہیں چشم اعتبار میں کیا
بنائیں گے دل پر داغ جمع کر کے انہیں
چمکتے دیکھے ہیں ذرے مرے غبار میں کیا
یہ میرے دوش سے ہوتے نہیں جدا دم نزع
گڑیں گے میرے فرشتے مرے مزار میں کیا
ہے انتظار کہ مے نوش خم لئے پہنچیں
گھری ہیں کل سے گھٹائیں یہ سبزہ زار میں کیا
جو دیکھے سانپ کے کاٹے کی لہر اسے آئے
بھرا ہے زہر اب ایسا بھی زلف یار میں کیا
شراب سے بھی سوا خوش گوار ہے ہم کو
بتائیں کیا کہ مزا پڑ گیا ادھار میں کیا
کنار شوق میں آ کر حسیں نکل نہ سکے
اثر خدا نے دیا ہے ہمارے پیار میں کیا
ریاضؔ توبہ کرو دن خزاں کے آئے ہیں
تم آئے پینے کو جاتی ہوئی بہار میں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.