نیا کچھ کر دکھانے کا ارادہ ٹوٹ جاتا ہے
نیا کچھ کر دکھانے کا ارادہ ٹوٹ جاتا ہے
کسی بچہ کے ہاتھوں جب کھلونا ٹوٹ جاتا ہے
تحمل عین واجب ہے محبت کی شریعت میں
اگر افطار جلدی ہو تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے
ترے میرے ملن کا خواب نازک آئنہ سا ہے
لگے آواز کا پتھر تو سپنا ٹوٹ جاتا ہے
کہاں ٹھوکر سمجھتی ہے کسی بوڑھے کی لاچاری
وہ جب لاٹھی بچاتا ہے تو چشمہ ٹوٹ جاتا ہے
حقیقت زندگی کی پوچھتا ہوں جب بھی گلشن سے
تو فوراً پیڑ کی ٹہنی سے پتا ٹوٹ جاتا ہے
تجھے یکسر بھلانے کا تجھے دل سے مٹانے کا
ارادہ جب بھی کرتا ہوں ارادہ ٹوٹ جاتا ہے
یہ اک بیٹی سمجھتی ہے کہ اس کا گھر بسانے کو
مرا بوڑھا پدر اندر سے کتنا ٹوٹ جاتا ہے
زمانہ بھر میں مت تو گھوم لے کر زعم کی چابی
ذرا نرمی سے یہ نفرت کا تالا ٹوٹ جاتا ہے
جواں بیٹے کا لاشہ باپ جب کوئی اٹھاتا ہے
بھلے فولاد کا ہو پھر بھی کاندھا ٹوٹ جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.