نیا پرندہ قفس سے باہر بنا رہا ہوں
نیا پرندہ قفس سے باہر بنا رہا ہوں
میں اپنی مرضی کا پیش منظر بنا رہا ہوں
مجھے بھی اوروں کی طرح کاغذ ملا ہے لیکن
میں اس سے ناؤ نہیں سمندر بنا رہا ہوں
یہاں سے ہجرت کے بعد بھی میں یہیں رہوں گا
نیا مکاں اپنے گھر کے اندر بنا رہا ہوں
عجب خموشی ہے جھیل کے ٹھہرے پانیوں میں
میں اس خموشی سے ایک پتھر بنا رہا ہوں
یہ گھر تو سج جائے گا پرندہ حنوط کر کے
مگر میں اپنی مثال کیوں کر بنا رہا ہوں
اور اب اداسی کی ستر پوشی کا مرحلہ ہے
تھکن کے دھاگوں سے ایک چادر بنا رہا ہوں
بہت ہی ویرانیاں ہیں غرفے کی جالیوں میں
میں ان کی خاطر نیا کبوتر بنا رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.