نیا سخن نئے طرز سخن میں رکھ دیا ہے
نیا سخن نئے طرز سخن میں رکھ دیا ہے
جو بے وطن تھے انہیں بھی وطن میں رکھ دیا ہے
ہماری آنکھوں کی لذت کا دھیان رکھتے ہوئے
کسی کا عکس کسی کے بدن میں رکھ دیا ہے
میں جس خوشی کے تعاقب میں تھا اسی نے مجھے
اداسیوں کے نئے پیرہن میں رکھ دیا ہے
وہ رنگ جس پہ چھڑکتی ہے جان ہر تتلی
مرے خدا نے مرے آچرن میں رکھ دیا ہے
سبھی نے اپنی سیاست کے خواب کا ملبہ
ہماری آنکھوں کے سنسد بھون میں رکھ دیا ہے
لبوں سے اپنے تبسم نچوڑ کر اس نے
کئی گلوں کو الگ بانکپن میں رکھ دیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.