نزع کا عالم ہے چارہ ساز گھبرانے لگے
نزع کا عالم ہے چارہ ساز گھبرانے لگے
اب ترے بیمار غم کو غش پہ غش آنے لگے
کیا زمیں اب آسماں والے بھی تھرانے لگے
میرے نالے آج شاید عرش تک جانے لگے
عالم وحشت میں کام آ ہی گئی دیوانگی
سن کے حال زار ان کے بھی پیام آنے لگے
ایک دن وہ تھا کہ ان کو دل سے سمجھاتا تھا میں
ایک دن یہ ہے کہ اب وہ مجھ کو سمجھانے لگے
ناز سے انگڑائیاں لینے لگے وہ دیکھ کر
وہ مرے احساس کے شعلوں کو بھڑکانے لگے
جب اٹھا جوہرؔ جہاں سے کوئی ناکام حیات
پھول سے چہرے حسینوں کے بھی مرجھانے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.