نظر آئے نظر والوں کو منظر کچھ الگ سا
نظر آئے نظر والوں کو منظر کچھ الگ سا
اٹھا طوفان اے ساکت سمندر کچھ الگ سا
جو پایا ہوتا میں نے بھی مقدر کچھ الگ سا
بناتا میں بھی شہر عشق میں گھر کچھ الگ سا
میں فصل گل سے بیگانہ مگر مجھ کو یقیں ہے
کھلے گا پھول اک دن میرے لب پر کچھ الگ سا
وہ دیکھو خیرگی آنکھوں کی چغلی کھا رہی ہے
اجالا ہے شبستانوں کے اندر کچھ الگ سا
خیال وصل کی بے حد منور ساعتوں میں
نظر آتا ہے وہ مہتاب پیکر کچھ الگ سا
میں ان اجلے دنوں کا منتظر ہوں جانے کب سے
سماں باندھیں گے جب محراب و منبر کچھ الگ سا
اسے حیرت سے شاید دیکھتے ہیں آئنے یوں
ہے اس کا عکس آئینوں کے اندر کچھ الگ سا
ہے تیری یاد کے رستوں پہ چلنا کتنا بھاری
رکھا ہو بوجھ جیسے میرے سر پر کچھ الگ سا
اگر وا رکھی جوہر آپ نے چشم بصیرت
دکھائی دے گا ہر سائے میں پیکر کچھ الگ سا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.