نظر آتا نہیں کچھ صبح کے آثار کا رنگ
نظر آتا نہیں کچھ صبح کے آثار کا رنگ
ظلمت گور سے بد تر ہے شب تار کا رنگ
اڑ گیا ضعف مرض سے رخ بیمار کا رنگ
دے دو تھوڑا سا تم اپنے گل رخسار کا رنگ
حشر میں رحمت داور نے جو نظریں ڈالیں
ہو گیا سرخ وہیں روئے گنہ گار کا رنگ
فصل مے آنے دو پھر ہے یہ ہمارا ذمہ
ہو گلابی نہ اگر شیخ کی دستار کا رنگ
حلقے آنکھوں میں پڑے مردنی منہ پر چھائے
نظر آتا نہیں اچھا ترے بیمار کا رنگ
تم دکھا دو جو ذرا عارض گلگوں کی بہار
تو بدل جائے ابھی چہرۂ بیمار کا رنگ
عرق شرم گنہ اشک ندامت سے شہیرؔ
صاف ہو جاتا ہے سب روئے سیہ کار کا رنگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.