نظر آیا نہ کوئی بھی ادھر دیکھا ادھر دیکھا
نظر آیا نہ کوئی بھی ادھر دیکھا ادھر دیکھا
وہاں پہنچے تو اپنے آپ کو بھی بے نظر دیکھا
یہ دھوکا تھا نظر کا یا فرشتہ سبز چادر میں
کہیں صحرا میں لہراتا ہوا اس نے شجر دیکھا
کہیں پہ جسم اور پہچان دونوں راہ میں چھوڑے
خود اپنے آپ کو ہم نے نہ اپنا ہم سفر دیکھا
بنے کیا آشیاں تازہ ہوا نہ پیڑ کے جھرمٹ
کسی اڑتے پرندے نے نئے یگ کا نگر دیکھا
لگے تھے آئنہ چاروں طرف شاید محبت کے
نظر کے سامنے تھا بس وہی ہم نے جدھر دیکھا
زمیں کی سیج پر سائے کی چادر اوڑھ کر سویا
کسی بنجارے سیلانی نے رستے میں ہی گھر دیکھا
کبھی ہم ڈوب جائیں گے اسی میں سوچتے ہر دم
ہمارے دل نے جب دیکھا حبابوں کا بھنور دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.