نظر بچا کے نظر سے گزر گیا وہ شخص
مرے وجود میں لیکن اتر گیا وہ شخص
جو زندگی کی علامت تھا اک زمانے سے
سنا ہے آج خود اپنے میں مر گیا وہ شخص
کہیں بھی کم نہ ہوا اس کا درد تنہائی
سمندروں سے بھی پیاسا گزر گیا وہ شخص
نہ جانے کب سے سنبھالے ہوئے تھا جو خود کو
نہ جانے آج یہ کیسے بکھر گیا وہ شخص
طلوع درد ہوا آفتاب نو کی طرح
شب الم کی فضا میں نکھر گیا وہ شخص
سجائے اشک زمانے کے اپنی آنکھوں میں
مگر خود اپنے تبسم سے ڈر گیا وہ شخص
پکارتی تھی اسے بے چراغ راہ گزر
تمام کرکے جب اپنا سفر گیا وہ شخص
ہر ایک چہرہ ہے بے چہرگی کا آئینہ
ابھی جو بدرؔ یہاں تھا کدھر گیا وہ شخص
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.