نظر بن کر تجلی جلوہ گر ہے
نظر بن کر تجلی جلوہ گر ہے
جہاں بے ساختہ سجدے میں سر ہے
یہ کس سے کھیل اے دل کچھ خبر ہے
نظر ہے یہ حسینوں کی نظر ہے
وہ آتے ہیں تو آئیں ان کا گھر ہے
زہے تقدیر کیا اچھی خبر ہے
کسی کا ہر نفس دل میں گزر ہے
مگر آنکھوں کو کیا اس کی خبر ہے
ذرا بھی سہہ نہیں سکتے جسے تم
وہ کیفیت ہماری عمر بھر ہے
پھر آگے کیا ہوا ساقی ہی جانے
نظر مجھ پر پڑی اتنی خبر ہے
قیامت میں نشانی زندگی کی
میری تر دامنی ہے چشم تر ہے
وہ کیا جانے کسی کے دل کی حالت
جو اپنے حال ہی سے بے خبر ہے
قدم اٹھتے نہیں دل بیٹھتا ہے
خدا جانے یہ کس کی رہ گزر ہے
وہ گیسو کھول کر آئے چمن میں
صبا لائی ہے اور اڑتی خبر ہے
جدا ہیں اے ذکیؔ وہ جینے والے
مگر جینے کا الزام اپنے سر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.