نظر بجھی تو کرشمے بھی روز و شب کے گئے
نظر بجھی تو کرشمے بھی روز و شب کے گئے
کہ اب تلک نہیں آئے ہیں لوگ جب کے گئے
کرے گا کون تری بے وفائیوں کا گلہ
یہی ہے رسم زمانہ تو ہم بھی اب کے گئے
مگر کسی نے ہمیں ہم سفر نہیں جانا
یہ اور بات کہ ہم ساتھ ساتھ سب کے گئے
اب آئے ہو تو یہاں کیا ہے دیکھنے کے لئے
یہ شہر کب سے ہے ویراں وہ لوگ کب کے گئے
گرفتہ دل تھے مگر حوصلہ نہ ہارا تھا
گرفتہ دل میں مگر حوصلے بھی اب کے گئے
تم اپنی شمع تمنا کو رو رہے ہو فرازؔ
ان آندھیوں میں تو پیارے چراغ سب کے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.