نظر ہی جبکہ تری ہم پہ لطف کی نہ رہی
نظر ہی جبکہ تری ہم پہ لطف کی نہ رہی
تو زندگی کا ہے کیا زندگی رہی نہ رہی
کلی کلی ہی رہی اور نہ پھول پھول رہا
کہ اب بہار میں وہ روح تازگی نہ رہی
ہمارے عشق کو لے کر الجھ گیا ناصح
جب اس کے پاس کوئی حجت قوی نہ رہی
جبین شوق ہے آداب عشق سے آگاہ
اسی لیے یہ در غیر پر کبھی نہ رہی
شہید رسم وفا کو تو تم نے دیکھ لیا
اب اور بات کوئی بہر عاشقی نہ رہی
وہ رشک شمع جو محفل سے اٹھ گیا نجمیؔ
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.