نظر اک سایۂ ابر بلا پر جم گئی ہے
یہ کالکھ دل سے اتری ہے گھٹا پر جم گئی ہے
میں ہر بت کو حرارت کی کشش بتلا رہا ہوں
عجب اک برف میرے دیوتا پر جم گئی ہے
ضرور اگلی رتیں اب راستہ بھٹکیں گی اس سے
یہ جو کچھ ریت میرے نقش پا پر جم گئی ہے
بدن پر نقش رہ جاتے ہیں اور دل میں ندامت
کسی لمحے کی عجلت دست و پا پر جم گئی ہے
ہمارے سر تو آخر خاک ہی ہونے تھے اک دن
یہ کیسی روشنی تیغ جفا پر جم گئی ہے
چھپانا چاہتا تھا میں اسے شعروں میں اپنے
اب ایک عالم کی آنکھ اس بے وفا پر جم گئی ہے
ہمارے پاؤں میں چکر ہے وہ بھی چاند کا ہے
ستاروں کی تھکن اس کی ردا پر جم گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.