نظر عتاب سراپا مزاج برہم ہے
نظر عتاب سراپا مزاج برہم ہے
زہے نصیب یہ احسان حسن کیا کم ہے
نفس نفس میں کئی انقلاب پنہاں ہیں
نظر نظر میں تری بجلیوں کا عالم ہے
ہم اپنی کوشش پیہم سے باز کیوں آئیں
ابھی تو پیش نظر یہ نظام عالم ہے
امید تھی کہ مسرت کے گیت گائیں گے
مگر ہنوز زباں پر فسانۂ غم ہے
کبھی تو یاس کی دنیا بدل ہی جائے گی
یہ دیکھنا ہے ہمارا بھی عزم محکم ہے
عروس دہر کی زلفیں سنوارنے والو
کچھ اپنے حال پریشاں کا بھی تمہیں غم ہے
نکل رہی ہے ہر اک دل سے آہ اے فیضیؔ
تری غزل کا ہر اک شعر نشتر غم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.