نظر جھکی ہے یہ سر تمہارا اگر جھکا ہے
نظر جھکی ہے یہ سر تمہارا اگر جھکا ہے
نظر سے گرنے کے بعد کوئی کہاں اٹھا ہے
یقیں نہیں گر لبوں کو اذن کلام دے اب
تمہارے ہونٹوں پہ نام میرا کہیں رکا ہے
اسیر زادے سبھی قفس کے حمایتی ہیں
غلام زادے رہیں گے آخر یہی سزا ہے
خدارا تہمت لگا نہیں میں وہاں نہیں تھا
جہاں قبیلہ تری اناؤں کا جا لٹا ہے
دعا کے پردوں میں درد گننے لگا تو دیکھا
کہ درد عشقاں ہر ایک دکھ میں چھپا ہوا ہے
بھلا میں داغ مفارقت کی مثال کیا دوں
یہ داغ جس کو لگا وہ سولی چڑھا دیا ہے
کچل ہی ڈالا ہے درد ہجراں کی آہٹوں نے
مرے خیالوں نے وصل لمحہ اگر بنا ہے
غزل گواہ ہے کوئی نہیں ہے تمہارا ثانی
خلیلؔ تیرا سخن تخیل سے ماورا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.