نظر جن کی الجھ جاتی ہے ان کی زلف پیچاں سے
![اقبال حسین رضوی اقبال اقبال حسین رضوی اقبال](https://www.rekhta.org/Content/Images/quillm.png)
نظر جن کی الجھ جاتی ہے ان کی زلف پیچاں سے
اقبال حسین رضوی اقبال
MORE BYاقبال حسین رضوی اقبال
نظر جن کی الجھ جاتی ہے ان کی زلف پیچاں سے
وہی بڑھ کر لپٹ جاتے ہیں اکثر موج طوفاں سے
اگر شرما رہا ہے مہر تاباں حسن جاناں سے
شفق بھی تو خجل ہے سرخی خون شہیداں سے
مرے جوش جنوں کو چھیڑتا ہے کس لئے ہمدم
اٹھیں گی آندھیاں لاکھوں اشارے ہیں بیاباں سے
ڈبو کر دیکھ کشتی تمنا بحر ہستی میں
ابھر آئے گا خود ساحل کسی نوخیز طوفاں سے
مجھے مرنا مبارک بس تمنا ہے تو اتنی ہے
بجھا دیں وہ چراغ زندگی خود اپنے داماں سے
سنبھل کر رہروان راہ الفت سخت منزل ہے
صدائیں آ رہی ہیں آج تک گور غریباں سے
ہجوم یاس ہی اقبالؔ تمہید مسرت ہے
خوشی کا باب کھلتا تو ہے لیکن غم کے عنواں سے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 48)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.