نظر جو آتا ہے باہر میں کب وہ اندر ہوں
نظر جو آتا ہے باہر میں کب وہ اندر ہوں
میں آدمی ہوں کہاں آدمی کا پیکر ہوں
رہا جو بھیڑ میں بھی مشفقوں کی سرافراز
خدا گواہ میں ویسا ہی ایک مصدر ہوں
سفینہ کوئی سلامت نہ رہ سکے گا اب
قسم خدا کی میں بپھرا ہوا سمندر ہوں
یہ اور بات کہ تم کو میں یاد آ نہ سکا
وگرنہ آج بھی محفل میں ہر زباں پر ہوں
تھی میری ذات کبھی کائنات کا محور
حصار ذات میں لیکن میں آج ششدر ہوں
دلوں کے بند دریچے بھی جس سے کھل جائیں
جو پڑھ سکو تو پڑھے جاؤ میں وہ منتر ہوں
جو پڑھ سکے نہ مرا چہرہ بھی وہ خودبیں تم
جو درد لمحوں کا سمجھے میں وہ قلندر ہوں
- کتاب : Be-Chehrah Lamhe (Pg. 23)
- Author : Alqama Shibli
- مطبع : Shaharyaar Brothers Publications (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.