نظر جو آتے ہیں اوروں کو خستہ حال بہت
نظر جو آتے ہیں اوروں کو خستہ حال بہت
وہی تو شہر میں ہیں صاحب کمال بہت
وہ جن کی فکر و نظر کے ہیں دائرے محدود
ہر ایک بات پہ کرتے ہیں وہ سوال بہت
یہ تیرگیٔ شب وصل مجھ سے کہتی ہے
چراغ ہجر کے بجھنے کا ہے ملال بہت
در حیات کھلے گا کبھی تو میرے لیے
اسی امید پہ گزرے ہیں ماہ و سال بہت
مرے زوال میں پنہاں عروج ہے تیرا
تجھے عروج مبارک مجھے زوال بہت
بڑے بڑوں کی بھی دستار گرنے والی ہے
ہوائے شہر ہوس میں ہے اشتعال بہت
تمام شہر سے نوشادؔ دشمنی ہے جسے
وہ شخص رکھتا ہے ہر پل مرا خیال بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.