نظر کے سامنے گزرے ہوئے زمانے ہیں
نظر کے سامنے گزرے ہوئے زمانے ہیں
نئی رتیں ہیں مگر پھول سب پرانے ہیں
تمہارے ساتھ ٹھہر جاؤں اس جگہ کیسے
مجھے تو اور کئی راستے بنانے ہیں
جو رشتہ ٹوٹ گئے ان کو بھی نبھانا ہے
ہمیں تو سوکھے ہوئے پھول بھی سجانے ہیں
فقیر کب سے کھڑا ہے یہی بتانے کو
کھنڈر میں دفن ابھی اور بھی خزانے ہیں
کہاں سے لائیں وہ دکھ درد بانٹنے والے
یہاں تو چاروں طرف صرف کارخانے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.