نظر کی فتح کبھی قلب کی شکست لگے
نظر کی فتح کبھی قلب کی شکست لگے
مری حیات پرائے کا بند و بست لگے
نہ وہ نقوش نہ حسن کشش کی بات رہی
صنم فروش بھی جیسے خدا پرست لگے
ابھی ملا تھا ابھی پھر بچھڑ گیا کوئی
یہ حادثہ بھی حکایات بود و ہست لگے
فرشتے دیکھ رہے ہیں زمین و چرخ کا ربط
یہ فاصلہ بھی تو انساں کی ایک جست لگے
وہاں سفینے کو پہنچا دیا ہے طوفاں نے
ہر ایک موج بلا اب جہاں سے پست لگے
ترے ہی غم نے کسی سمت دیکھنے نہ دیا
کہ اب ہجوم تمنا بھی تنگ دست لگے
جو تیری بزم سے بیکلؔ چلا تو ہوش میں تھا
عجیب بات ہے اب وہ بھی مست مست لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.