نظر کی قید میں اب تک سلام کس کا تھا
نظر کی قید میں اب تک سلام کس کا تھا
اس ایک شخص کے ہونٹوں پہ نام کس کا تھا
حسین لفظ ہی میری زبان سے نکلے
مرے شعور میں حسن کلام کس کا تھا
خود اپنی فکر کے دریا میں ڈوب کر دیکھو
نگاہ وقت میں اونچا مقام کس کا تھا
سبھی تھے شہر میں پتھر کی داستاں والے
مری زباں پہ یہ شیریں کلام کس کا تھا
تمام روزن و در پر چراغ روشن تھے
ترے مکان کے اندر قیام کس کا تھا
خدا پرست تھے تم تو سبھی کے اچھے تھے
تو پھر یہ قتل کی سازش میں نام کس کا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.