نظر کی روح کی دل کی صعوبتیں بھی گئیں
نظر کی روح کی دل کی صعوبتیں بھی گئیں
گیا شباب تو وہ ساری الجھنیں بھی گئیں
گئی جوانی تو آئی شعور کی دولت
قدم قدم پہ زمانے سے رنجشیں بھی گئیں
شب وصال کا ارماں نہ فکر شام الم
وہ کاروبار جنوں کی نوازشیں بھی گئیں
سفید بال ہوئے تانک جھانک میں حائل
کہاں کا شوق نظارہ بصارتیں بھی گئیں
جنون عشق بھی رخصت ہوا شباب کے ساتھ
وہ رتجگوں کی پرانی روایتیں بھی گئیں
گناہ حشر میں ٹھہری گناہ کی حسرت
گناہ بھی نہ کئے اور جنتیں بھی گئیں
خیال گیسوئے جاناں سفید ریش میں گم
وہ چشم و لب کے تصور کی لذتیں بھی گئیں
بتوں کی چاہ نے کافر بنا دیا تھا ہمیں
خدا کا شکر ہے فرحتؔ وہ عادتیں بھی گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.