نظر کسی کی نظر سے نہیں الجھتی تھی
نظر کسی کی نظر سے نہیں الجھتی تھی
وہ دن بھی تھے کہ یوں ہی زندگی گزرتی تھی
ستارے اپنے لیے خواہشوں کی منزل تھے
حسین رات ہمیں چاندنی پلاتی تھی
رہے تھے اپنی ہواؤں میں ایک عمر مگر
بکھر پڑے تو ہر اک گام اپنی ہستی تھی
یہی بہت تھا کہ کچھ لوگ آ کے کہتے تھے
وہ میرا ذکر بہت مخلصانہ کرتی تھی
نظر میں پیار بھی تھا اور تکلفات بھی تھے
کہا کریں گے کبھی ہم عجیب لڑکی تھی
خموش رہتی تھی گہرے سمندروں کی طرح
وہ آنکھیں جن سے نری شاعری بکھرتی تھی
اسے ملے تو پھر اس بات کا سراغ ملا
ہمیں یہ زندگی کیوں اتنی پیاری لگتی تھی
نہ جانے کتنے ہی صفحوں پہ دل بکھیرا مگر
نہ کہہ سکے تو وہ اک بات ہی جو کہنی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.