نظر کو وسعتیں دے بجلیوں سے آشنا کر دے
نظر کو وسعتیں دے بجلیوں سے آشنا کر دے
فسانہ طور کا تجدید اے جذب رسا کر دے
مٹا دے ذوق محویت سے خلوت اور جلوت کو
اگر تو کر سکے دل کو حریم دل ربا کر دے
حجابات نظر کب تک کہاں تک دل کی محرومی
مدد اے شوق نظروں کو قیامت آزما کر دے
بنا ہے مے کدہ اہل ہوس کی بزم اے ساقی
ترا ترک تعلق دیکھنا جانے نہ کیا کر دے
بہ مجبوری بہ آخر یہ مجھے کہنا ہی پڑتا ہے
بہت پر فن ہوئی دنیا نگاہوں کو خفا کر دے
ترے نغمے سرور و کیف میں اے تاجؔ ڈھلتے ہیں
حدیث حسن و الفت کو دلوں کا مدعا کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.