نظر میں اپنی کبھی اس قدر برا تو نہ تھا
نظر میں اپنی کبھی اس قدر برا تو نہ تھا
میں اپنے آپ سے پہلے گریز پا تو نہ تھا
یہ کیا کیا اسے تقدیر سونپ دی اپنی
مری طرح وہ اک انسان تھا خدا تو نہ تھا
گزر گیا جو برابر سے منہ چھپائے ہوئے
یہ سوچتا ہوں کہیں کوئی آشنا تو نہ تھا
کسے قبول تھا زندان آب و گل لیکن
اب اور اس کے سوا کوئی راستہ تو نہ تھا
جمی تھیں مجھ پہ نگاہیں جو اک زمانے کی
مجھے وہ مڑ کے سر راہ دیکھتا تو نہ تھا
تمام عمر رہی جس کی جستجو خاورؔ
کہیں وہ شخص مجھی میں چھپا ہوا تو نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.