نظر میں جب سے تیری چشم کیف آمیز ہے ساقی
نظر میں جب سے تیری چشم کیف آمیز ہے ساقی
مجھے جام شراب ناب سے پرہیز ہے ساقی
نگاہ شوق کی حیرانیاں بڑھتی ہی جاتی ہیں
ہزاروں رنگ میں یہ کون جلوہ ریز ہے ساقی
ادھر تو جلوہ گر دل میں ادھر پوشیدہ آنکھوں سے
یہ نزدیکی میں دوری بھی تحیر خیز ہے ساقی
یہ کیا سوجھی تجھے دنیا نو کی طرح اندازی
جہاں کا ذرہ ذرہ انقلاب انگیز ہے ساقی
شہیدان محبت زندۂ جاوید ہوتے ہیں
وہ امرت ہے جو تیرا غمزۂ خوں ریز ہے ساقی
خرابات دو عالم کا مجھے مستانہ کہتے ہیں
مرا دل بادۂ انوار سے لبریز ہے ساقی
ترا ذائقؔ نہ کیوں نازان ہو اقبال پر اپنے
سواد ہند جس سے ثانی تبریز ہے ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.