نظر میں خود کو بسا دو تو کوئی بات بنے
نظر میں خود کو بسا دو تو کوئی بات بنے
وفا کے پھول کھلا دو تو کوئی بات بنے
نظارے پیار کے قصے سنا رہے ہیں ابھی
تم اپنا چہرہ دکھا دو تو کوئی بات بنے
اندھیرا بڑھتا ہی جاتا ہے دل کے رستوں میں
وفا کے دیپ جلا دو تو کوئی بات بنے
ہزار باتیں بنا کر جو دل لبھاتے ہو
نظر نظر سے ملا دو تو کوئی بات بنے
کبھی تو تم بھی مرے گھر میں آ کے اے جانم
نقاب رخ سے ہٹا دو تو کوئی بات بنے
کبھی تو خواب میں آ کے قریب اس دل کے
ترانہ پیار کا گا دو تو کوئی بات بنے
غزل کا نام جسے دے دیا ہے اے عادلؔ
تم اس کا نام بتا دو تو کوئی بات بنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.