نظر میں رہتی ہے آواز میں پائی نہیں جاتی
نظر میں رہتی ہے آواز میں پائی نہیں جاتی
تمنا وہ ہے جو الفاظ میں لائی نہیں جاتی
تری زلفوں کا سودا جس کو چن لے اس کی خوش بختی
یہ وہ ناگن ہے جو ہر دل پہ لہرائی نہیں جاتی
محبت مشرب اہل وفا میں سر کی بازی ہے
پلک تلوار کے سائے میں جھپکائی نہیں جاتی
کرشمے عقل کے پھیلے ہیں ذروں سے ستاروں تک
مگر پھر بھی جنوں کی کار فرمائی نہیں جاتی
سنے دنیا ترے قدموں کی آہٹ دل کی دھڑکن سے
یہ وہ دھن ہے کہ جو ہر ساز پر گائی نہیں جاتی
خوشا درد محبت ہر خلش جس کی حیات افزا
وہ کیسے دل ہیں جن سے چوٹ یہ کھائی نہیں جاتی
امیدیں شوق کو جب تک نہ تھوڑا سا سہارا دیں
جبیں یوں ہی کسی کے در سے ٹکرائی نہیں جاتی
جوانی وہ حسیں شے ہے کہ جا کر پھر نہیں آتی
یہ وہ دل کش کہانی ہے جو دہرائی نہیں جاتی
تصور منفصل ہے اور بصیرت سر بہ زانو ہے
تری تصویر میں تیری ادا پائی نہیں جاتی
حقیقت آپ ہی اپنے کو سمجھا دے تو سمجھا دے
ہماری آپ کی کوشش سے سمجھائی نہیں جاتی
ترے فرقت کے ماروں کی تسلی کس سے ممکن ہے
طبیعت خود بہل جاتی ہے بہلائی نہیں جاتی
محبت در حقیقت اک خدا کا راز ہے صفدرؔ
یہ وہ گتھی ہے جو منطق سے سلجھائی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.