نظر میں روئے زیبا رہ گیا ہے
یہی اپنا اثاثہ رہ گیا ہے
سبھی تسلیم بیعت کر چکے ہیں
بس اک اپنا قبیلہ رہ گیا ہے
منافع بے ضمیری کھا گئی سب
انا کے گھر خسارہ رہ گیا ہے
مرا کردار جس میں تھا مکمل
وہی قصہ ادھورا رہ گیا ہے
کسی درویش کی جنت ہے شاید
جو ساحل پر گھروندا رہ گیا ہے
بدل کر پیرہن سب پارسا ہیں
مرا کپڑا پرانا رہ گیا ہے
میں تھا عنوان لیکن تذکرہ اب
ضمیمہ در ضمیمہ رہ گیا ہے
مداری جا چکا کرتب دکھا کر
مگر ہر سو تماشا رہ گیا ہے
جنوں کی پرورش دل کر چکا اب
فقط اظہار کرنا رہ گیا ہے
نظیرؔ اورنگ و افسر سب کہانی
جو تھا مٹی کا کمرہ رہ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.