نظر ملتے ہی ساقی سے گری اک برق سی دل پر
نظر ملتے ہی ساقی سے گری اک برق سی دل پر
وہ اٹھا شور ٹوٹے جام کہ بن آئی محفل پر
اسی انداز سے اس نے لکھی ہے داستاں دل پر
گلے میں پیار سے باہیں حمائل اور چھری دل پر
کوئی اک حادثہ ہو گر کریں ہم ذکر بھی اس کا
گزرتے ہیں یہاں تو حادثے پر حادثے دل پر
نہ منزل ہے نہ جادہ ہے نہ کوئی راہبر باقی
مرا ذوق سفر باقی ہے اک ہنگامۂ دل پر
طواف ماہ کرنا اور خلا میں سانس لینا کیا
بھروسہ جب نہیں انسان کو انسان کے دل پر
وہی موجیں جو مجھ کو کھینچ کر لائی ہیں طوفاں میں
انہیں موجوں کے ساتھ اک روز میں پہنچوں گا ساحل پر
مسرت اور راحت سے نہ تھیں رعنائیاں کافی
انیسؔ احسان غم کے بھی بہت ہیں ناتواں دل پر
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 67)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.