نظر نہیں تو فقط بانکپن سے کیا ہوگا
نظر نہیں تو فقط بانکپن سے کیا ہوگا
وطن میں آج پرانے چلن سے کیا ہوگا
بغیر عشق کسی انجمن سے کیا ہوگا
فسردہ دل کو بہار چمن سے کیا ہوگا
ابھی تو عشق کو تلوار بھی اٹھانی ہے
مہکتی زلف گلابی بدن سے کیا ہوگا
جدھر بھی دیکھیے منصور و ابن مریم ہیں
کسی کے شیوۂ دار و رسن سے کیا ہوگا
یہی کہ اور بھی رسوا کریں گے انساں کو
مزاج شیخ و دل برہمن سے کیا ہوگا
ٹپک رہا ہے ہر اک پھول کی جبیں سے لہو
زباں پہ ذکر بہار چمن سے کیا ہوگا
اندھیری رات میں راتوں کو پوجنے والو
یہ دیکھنا کہ سحر کی کرن سے کیا ہوگا
نگاہ وقت بڑی بے نیاز ہوتی ہے
جبین غم زدہ و پرشکن سے کیا ہوگا
ادب کو چاہئے خون دل و جگر سیفیؔ
نگینہ سازیٔ ارباب فن سے کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.