نظر نظر سے ملائی کیوں تھی نفس نفس میں سمائے کیوں تھے
نظر نظر سے ملائی کیوں تھی نفس نفس میں سمائے کیوں تھے
انہیں تھا منظور مجھ سے پردہ تو سامنے میرے آئے کیوں تھے
دیار حسن وفا طلب کی طرف قدم ہی اٹھائے کیوں تھے
جنوں کو الزام دینے والے جنوں کی باتوں میں آئے کیوں تھے
اسی خطا کی سزا میں اب تک نشان منزل نہیں ملا ہے
رہ محبت میں اول اول مرے قدم ڈگمگائے کیوں تھے
وہ آفتاب جمال شاید یہیں کہیں سے گزر رہا ہے
جہان دل کے تمام ذرے ابھی ابھی جگمگائے کیوں تھے
نفس نفس صد خلش بد اعمال قدم قدم پر ہزار طوفاں
میں اب یہ سمجھا کہ روز اول وہ دیکھ کر مسکرائے کیوں تھے
انہیں جو اب کیفؔ سے ہے شکوہ کہ نظم عالم بگاڑ ڈالا
وہ ایسے دیوانے کو بھلا اس خرد کی دنیا میں لائے کیوں تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.